مری کے ورکنگ جرنلسٹس آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں وفاقی وزیر اطلاعات کا تعلق بھی مری سے ہونے کے باوجود مری کے صحافیوںکے مسائل حل نہ ہوسکے.صحافی جو کسی بھی معاشرے کی آنکھ کان ہوتے ہیں ،مری جو دشوار ترین پہاڑی علاقہ ہے جہاں پر لاہور کراچی اسلام آباد کے مقابل مری کے صحافیوں کو زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،یہاںپر قبائلی نطام ہونے کی وجہ سے برادری ازم کا زیادہ زور ہے ،صحافی کسی کے خلاف کھل کر نہیںلکھ سکتاجس طرحبڑی شہروںکے صحافی لکھ سکتے ہیںاور نہ یہاںکے صحافیوں کو کوئی تحفظ حاصل ہوت ہے ،صحافت کو جب سے انڈسٹری کا درجہ ملا ہے اس وقت سے مالکان کی کوشش صرف اپنے منافع اور مفادات سے ہوتی ہے ان کو کارکنان سے کوئی غرض نہیں ہوتی ،ایسے میں یہ حکومت کی زمہ داری ہوتی ہے کہ ان ورکنگ جرنلسٹس کو بہتر سہولیات فراہم کریں،چالیس سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود مری کے صحافی ابھی تک پریس کلب کی عمارت سے محروم ہیں ،متعدد بار مختلف حکومتوں کے نمائندوں نے پریس کلب کی باقاعدہ عمارت سمیت جرنلسٹس ہاوسنگ کالونی کے وعدے کیے مگر وہ وعدے ایفاء نہ ہوسکے .اس وقت جب سوشل میڈیا کے دور میں اپنے یوٹیوب اور فیس بک پر ہر کوئی صحافی بنا ہوا ہے باقاعدہ صحافیوں اور ورکنگ جرنلسٹس کو ایک پہچان دی جائے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر اعلیٰپنجاب چوہدری پرویز الہی اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف سے مری کے صحافیوںکے لیے پریس کلب کی عمارت اور جرنلسٹس ہاوسنگ سوسائٹی کا مطالبہ کیا ہے .
